حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بغداد کے امام جمعہ، آیت اللہ سید یاسین موسوی نے اپنے خطبۂ جمعہ میں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال اور شام میں حالیہ واقعات پر گفتگو کی۔ انہوں نے مغربی ممالک کی جانب سے "نیا مشرق وسطیٰ" تشکیل دینے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے ناکامی سے دوچار ہوں گے۔
انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں اور خطے کے مختلف ممالک کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "عراقی عوام اپنی طاقت اور عزم کے ساتھ دشمنوں کے منصوبوں کے خلاف ڈٹے رہیں گے۔"
آیت اللہ موسوی نے شام کی صورتحال کو "نئے مشرق وسطیٰ" منصوبے کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں نیتن یاہو، جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے اس منصوبے کا انکشاف کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے چند روز قبل دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیلی قیدی آزاد نہ کیے گئے تو وہ پورے خطے کو تباہی میں جھونک دیں گے۔
انہوں نے کہا: "میں نے ہفتوں پہلے پیش گوئی کی تھی کہ لبنان میں جنگ رکنے کے بعد شام کی باری آئے گی۔ صیہونی حکومت نے حالیہ مہینوں میں لبنان کی سرحد پر سات فوجی ڈویژن تعینات کیے تاکہ شام میں موجودہ صورتحال کے لیے تیاری کی جا سکے۔"
آیت اللہ موسوی نے واضح کیا کہ امریکہ اور مغربی ممالک کا کئی سالوں سے تیار کردہ منصوبہ "طوفان الاقصیٰ" کے بعد شروع ہوا۔ اس منصوبے کے ذریعے فلسطین اور لبنان کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی اور اب شام کو تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا: "امریکہ اور مغربی ممالک شام کو تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں: ایک علوی ریاست لاذقیہ میں، ایک کرد ریاست اور ایک سنی ریاست، جس کی قیادت ایک ایسا شخص کرے گا جو بظاہر مذہبی اصولوں کی پاسداری کرے گا لیکن اسرائیل کے مفادات کا تحفظ کرے گا۔"
آیت اللہ موسوی نے مزید کہا کہ مغربی ممالک کی شام اور عراق میں ناکامی کے بعد، انہوں نے روس کو یوکرین میں الجھا دیا اور حزب اللہ کو اسرائیل کے ساتھ جنگ میں نقصان پہنچایا۔ ساتھ ہی شام کی فوج اور معیشت کو اقتصادی پابندیوں کے ذریعے کمزور کر دیا گیا۔
انہوں نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ پورے وقت "جبهة النصرہ" کے جنگجوؤں کو ہتھیار اور تربیت فراہم کر رہے تھے، جبکہ ظاہری طور پر غزہ کے حق میں بات کر رہے تھے لیکن پردے کے پیچھے اسرائیل کے ساتھ بڑے پیمانے پر اقتصادی تعلقات قائم کیے ہوئے تھے۔
آخر میں، آیت اللہ موسوی نے زور دیا کہ "داعش کے دور میں عراق میں جو کچھ ہوا، وہ اب دوبارہ نہیں دہرایا جائے گا۔ عراقی عوام اب بہت مضبوط ہیں اور دشمنوں کو نیا مشرق وسطیٰ منصوبہ نافذ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔"